مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد جموں و کشمیر میں حکومت کی راز بڑھتی جا رہی ہے. پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی فیصلہ نہیں کر پا رہی ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد جاری رکھا جائے یا نہیں. وہ اپنا سیاسی نفع نقصان دیکھ رہی ہیں. وہیں بی جے پی بھی 'ویٹ اینڈ واچ' کے علاوہ کچھ نہیں کر پا رہی ہے. پیش ہیں پردیش کی سیاست سے جڑیں دس اہم باتیں
محبوبہ مفتی اپنے اور پارٹی کی عزت نفس کی بات کہہ رہی ہیں. ماہرین کے مطابق، ان کا اشارہ نریندر مودی کی طرف سے انتخابی مہم کے دوران کہی گئی باتوں سے ہے. مودی نے تب پردیش کے ووٹروں سے اپیل کی تھی کہ کنبہ پروری کو فروغ نہ دیتے ہوئے باپ بیٹے (فرخ عبداللہ-عمر عبداللہ) اور باپ بیٹی (مفتی محمد سعید-محبوبہ مفتی ) کو اقتدار سے دور رکھیں.
جموں و کشمیر کی سیاست کو قریب سے دیکھنے والے بتا رہے ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کے بعد سے وادی کشمیر میں پی ڈی پی کا ووٹ بنک کم ہوچکا ہے.
محبوبہ مفتی کو خدشہ ہے کہ اگر اتحاد جاری رہا تو ان کو اور بھی بڑھا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے. اسی لیے وہ ہر پہلو پر بھاری تبادلہ خیال کر رہی ہیں.
پی ڈی
پی کے ایک طبقہ کا خیال ہے کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد جاری رکھنا 'مختصر مدت کا فائدہ' ہے، لیکن مستقبل قریب میں ووٹروں کو جواب دینا بھاری پڑ سکتا ہے.
سیاسی پنڈتوں کے مطابق، محبوبہ مفتی کی سوچ بہت عام ہے. وہ بی جے پی کے خلاف ماحول بنا وادی کشمیر میں اپنا سیاسی وزن بڑھانا چاہتی ہیں.
وہیں، اگر بی جے پی محبوبہ مفتی کی شرائط مان لیتی ہے تو وہ خود کو ایسے رہنما کے طور پر پیش کرے گی، جس نے کشمیری عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی.
اگر بی جے پی نے پی ڈی پی کی شرائط کو قبول نہیں کیا تو محبوبہ مفتی کو کشمیر کی ایسی بیٹی کے طور پر پیش کیا جائے گا، جس کے ساتھ دھوکہ ہوا.
اس طرح پی ڈی پی انتخابات کا مطالبہ کر ووٹروں سے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی.
بی جے پی کی مرکزی حکومت پر الزام ہے کہ اس نے ریاست میں اتحاد کے وقت کئے وعدے پورے براہ کئے ہیں. جیسا کہ سرینگر اور جموں کو اسمارٹ سٹی کی فہرست میں اب تک شامل نہیں کیا گیا ہے.
اور بھی کیی ایسے مسایل ہیس جنکو ختم کرنے مرکزی حکومت نے وعدہ کیا ہے
از قلم محمد کریم عارفی
kareem.khan95@gmail.com